پی ٹی آئی کے وکیل نے غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق عمران خان کے مؤقف کو مسترد کردیا

The Pakistan Daily's first Urdu News story.
جنوری 2021 کو پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے جلد از جلد اس کا فیصلہ سنایا جائے۔
پی ڈی ایم کے احتجاج کے بعد سے فارن فنڈنگ کیس میڈیا کی زینت بننا شروع ہو گیا ہے اور ہر ہفتے اس پر کوئی نہ کوئی نئی پیشرفت سامنے آرہی ہے۔
حکومتی ترجمان تو پی ڈی ایم کے 19 جنوری کے احتجاج کو ناکام کہتے رہے لیکن وہ احتجاج وزیراعظم عمران خان کے اعصاب پر سوار دکھائی دیا جس کا ثبوت ان کی 20 جنوری کو وانا میں ہونے والی میڈیا ٹاک سے ملتا ہے ۔
احتجاج سے اگلے روز وزیراعظم نے وانا کا دورہ کیا اور وہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بڑا شکر گزار ہوں اپوزیشن کا کہ انہوں نے فارن فنڈنگ کا کیس اٹھایا۔ میں چاہتا ہوں کے اب سب کے سامنے آئے کہ تحریک انصاف کی فنڈنگ کدھر سے آئی اور باقی جماعتوں کی کدھر سے آئی۔ اس موقع پر عمران خان نے مطالبہ کیا کے فارن فنڈنگ کیس کی اوپن ہیرنگ ہونی چاہیے اور قوم کو لائیو دکھانا چاہیے ۔
19 جنوری کے پی ڈی احتجاج کے پریشر میں عمران خان نے یہ بات تو کر دی لیکن اب ان کو اپنی بات سے ہمیشہ کی طرح یو ٹرن لینا پڑ گیا ہے۔
کل بروز منگل 2 فروری کو فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور نے فارن فنڈنگ کیس کی کاروائی اوپن کرنے کی مخالفت کر دی ۔ اس کے علاوہ درخواست گزار اکبر ایس بابر نے یہ درخواست دائر کی ہوئی ہے کہ تحریک انصاف کے تمام ریکارڈ ان کو فراہم کیا جائے جس کی بنیاد پر وہ مزید اعتراضات دائر کر سکیں تو اس پر بھی تحریک انصاف کے وکیل نے اسکروٹنی کمیٹی سے استدعا کی کے جو دستاویزات تحریک انصاف نے جمع کروائے ہیں ان کو خفیہ رکھا جائے اور اکبر ایس بابر کو یہ دستاویزات فراہم نہ کیے جائیں۔
تحریک انصاف کے دعوے ایک طرف لیکن یاد رہے کے اس سے پہلے 30 مرتبہ تحریک انصاف نے اس مقدمے میں التوا حاصل کیا ہے جب کے اٹھ بار اپنا وکیل بدلہ ہے اور اب اوپن ہیرنگ کی بھڑک لگا کر خود ہی اس کی مخالفت کر دی ۔
گزشتہ کئی سال سے تحریک انصاف کو جس قسم کا انصاف مل رہا ہے اس کو دیکھ کر لگتا ہے کے شاید اس کیس میں بھی ان کو کلین چٹ دے دی جائے لیکن ایک بات واضع ہے کہ اس پورے کیس کے دوران کسی ایک موقع پر بھی تحریک انصاف اور اس کی قانونی ٹیم مستحکم نہیں نظر آئی۔