بانی رکن ڈاکٹر مبشر حسن کی وفات کے باعث ان کے گھر میں بھی کسی تقریب کے کوئی آثار نہیں۔
ایسا کیوں ہوا ، کیا پیپلز پارٹی ناکام ہوگئی ہے ؟؟
لاہور میں تاسیسی جلسہ نہ کرنے کا ذمہ دار کون ؟؟
یہ غالبا” پیپلز پارٹی کے قیام 30 نومبر 1967 سے اب تک 54 برسوں میں پہلا یوم تاسیس ہوگا جب پیپلز پارٹی نے لاہور میں ایک بھی تاسیسی تقریب منعقد نہیں کی ۔ ان 54 برسوں میں پیپلز پارٹی کو لاتعداد مسائل کا بھی سامنا رہا ہے جن میں سب سے پہلے تو جنرل ایوب خان کا سخت ترین مارشل لاء کا دور ہے۔
ستمبر 1965ء کی جنگ کے بعد جب تاشقند معاہدہ ہوا تو اس وقت کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اس معاہدے کو بے نقاب کرنے کا اعلان کیا اور وقت کے حکمران فیلڈ مارشل ایوب خان کو نہ صرف چیلنج کیا بلکہ اسی معاہدے کو جواز بنا کر وہ ایوب حکومت سے الگ ہوئے جس کے بعد 30 نومبر 1967ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر میں بائیں باوز کے قائدین اور دانشوروں کے تین روزہ تاسیسی اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کئ قیام کا اعلان کیا۔
اس دوران جہاں ایوب حکومت کے مارشل لاء کی سختیاں تھیں وہیں 1970ء کے مشرقی اور مغربی پاکستان کے بھرپور الیکشن سمیت سقوط ڈھاکہ کا سانحہ بھی ہوا مگر پیپلز پارٹی اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کو اجاگر کرنے کے لئے تقریبات کا انعقاد کرتی رہی۔اس کے بعد 5 جولائی 1977 کو ملک میں بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے سے لے کر بھٹو کی پھانسی تک اور بعدازاں کارکنوں کو کوڑوں اور قید وبند کی سخت سزائوں کے باوجود پیپلز پارٹی کے قائدین اور جیالے پارٹی کی تاسیسی تقریبات کا انعقاد کرتے رہے۔اسی طرح ملک میں جنرل پرویز مشرف کے فوجی دور میں بھی پیپلز پارٹی لاہور سمیت پورے ملک میں تاسیسی تقریبات کا انعقاد کرتی رہی۔
مگر اب 30 نومبر 2021 پہلا سال قرار دیا جا سکتا ہے جب پیپلز پارٹی کی طرف سے اپنی پارٹی کے جنم بھومی کے شہر لاہور میں ایک بھی تاسیسی تقریب منعقد نہیں ہو سکی۔ ڈاکٹر مبشر حسن جو پارٹی کے بانی رکن تھے مگر اب وہ اس دنیا میں نہیں رہے ان کا گزشتہ سال انتقال ہوگیا تھا جبکہ وہ اس سے قبل ہی پیپلز پارٹی چھوڑ کر پیپلز پارٹی (شہیدزید اے بھٹو پارٹی) بنا کر پہلے سے پیپلز پارٹی سے اپنی رائیں الگ کر چکے تھے اور اپنی جدوجہد محترمہ غنوا بھٹو کے ساتھ مل کررہے تھے تاہم اس دوران وہ اپنی زندگی میں ہر سال اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کی تاسیسی تقریب منعقد کرتے تھے۔
لیکن اس سال نہ تو ڈاکٹر مبشر حسن کی رہائش گاہ پر کوئی تقریب ہوئی اور نہ پیپلز پارٹی کے کسی لیڈر یا جیالے نے اپنے طور پر کوئی تقریب منعقد کی ۔
مرکزی سطح پر پیپلز پارٹی نے اس سال پشاور میں تاسیسی جلسہ کیا جس سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے خطاب کیا۔اس دوران پشاور میں یوم تاسیس کے سلسلہ میں جیالوں نے آتش بازی بھی کہ اور جشن بھی منایا۔
ایسے حالات میں جب لاہور میں حلقہ این اے 133 میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے مگر پیپلز پارٹی نے کوئی تاسیسی تقریب منعقد کیوں نہیں کی ؟ کیا یہ صورتحال لاہور شہر میں پیپلز پارٹی کے خاتمے کا باعث کی عکاس تو نہیں ؟؟ اس بارے میں پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات چودھری منور انجم سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کا فیصلہ تھا کہ اب ہر سال 30 نومبر کو مرحلہ وار ملک کے تمام صوبوں میں باری باری تاسیسی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں پارٹی کی چاروں صوبوں سے مرکزی اور صوبائی قیادت اور کارکن شریک ہوں گے۔اس فیصلے تحت پہلا یوم 50 واں یوم تاسیس چار سال قبل لاہور میں ہوا تھا اور اب اسی سلسلہ میں پشاور میں تاسیسی تقریب منعقد ہوئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں ضمنی الیکشن کی وجہ سے پنجاب کے کچھ قائدین کو پشاور میں جانے سے چھوٹ دی گئی۔
منور انجم اس سوال کا جواب دینے سے قاصر نظر آئے کہ پشاور کی مرکزی تقریب کے باوجود لاہور میں کسی مقام پر تاسیسی جلسہ کیوں نہ کر سکنے کی وجہ کیا تھی۔تاہم منور انجم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ماضی کے مقابلے میں لاہور میں زیادہ ووٹ لے گی اور یہ ضمنی الیکشن پنجاب اور لاہور میں پیپلز پارٹی کی بحالی کا باعث بنے گا۔