
لاہو: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ بجٹ میں عوامی ریلیف دئیے جانے کے امکانات پر بات چیت کی ۔
مولانا وفاقی وزیر ایاز صادق کے گھر بھی گئے اور ان کے بھائی کی وفات پر تعزیت کی ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم عدلیہ کے خیر خواہ ہیں مگر جب اس ادارے کی کارکردگی پر سوال اٹھتے ہیں تو پھر بات بھی ہوتی ہے اسی لئے جب ہم نے دیکھا کہ عدلیہ جانبدار ہے تو پھر ہم اس کے خلاف عوامی عدالت میں گئے اور عدلیہ پر تشویش کا اظہار کیا۔
،
انہوں نے پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات اور کریک ڈائون کے حوالے سے سوال پر کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی کے احتجاج کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ٹی ایل پی کے احتجاج سیاسی نوعیت کے تھے انہوں ریاستی اداروں یا جی ایچ پر حملہ نہیں کیا ، جبکہ اب ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا جب جی ایچ کیو یا کور کمانڈر پر حملہ ہوگا تو پھر آرمی ایکٹ حرکت میں آئے گا.
اپنی جماعت کے احتجاج اور لانگ مارچ کے بارے میں مولانا کا کہنا تھا کہ ہم نے جب سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا تو کورٹ کے سامنے گملوں اور کیاریوں کی بھی حفاظت کرتےرہے.
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ہم سیاسی لوگ ہیں اور الیکشن ہی لڑیں گے مگر موجودہ حالات میں معشیت کو بہتر کرنا اہم ترین ہے ۔ان کا کہنا تھا پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے لیکن اختلاف رائے کے باوجود اتفاق رائے پر پہنچیں گے الیکشن مل کر لڑیں گے اور پی ڈی ایم کی جماعتیں علاقائی سطح پر اتحاد کر سکتی ہیں .
ان کا کہنا تھا کہ نئے ہنگاموں ،مہنگائی پر پریشانی یہی ہے ملکی معیشت اس حد تک گر چکی ہے نئی حکومت اسے اٹھا نہیں سکے گی.
فورا الیکشن کی طرف جانا چاہیے انشااللہ عوام سمجھ رہی ملک کو دلدل کی طرف کس نے دھکیلا ہے۔امید پیدا ہوگئی ہے معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین سے مذاکرات کے امکان کے سوال پر کہا کہ وہ نہ تو پہلے ان سے مذاکرات کے حامی تھے اور نہ اب وہ ان سے کسی قسم کے اختلافات چاہتے ہیں ۔