اسلام آباد: بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر و سینیٹر نصیب اللہ خان بازئی کا کہنا ہے کہ بارڈر کراسنگ کے لیے چمن کے لوگوں کے لیے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ ضروری نہیں ہونا چاہیے۔
سینیٹ کے اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر و سینیٹر نصیب اللہ خان بازئی کا کہنا ہے کہ چمن کا مسئلہ بڑا اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں جو دھرنا جو جلوس چمن سے نکلا تقریبا تین چار لاکھ لوگ نکلے ہیں یہ میرے خیال سے پاکستان کی تاریخ میں اتنی بڑا ریلی نہیں نکلی۔
سینیٹر نصیب اللہ خان بازئی نے کہا کہ آپ کیوں موقع دے رہے ہیں ہمارے دشمنوں کو کہ وہ کل پاکستان اور چمن کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہاجرین کے لیے کچھ اصول ہوتے ہیں ان کو پاسپورٹ بنانا پڑتا ہے مگر یہ مسئلہ ڈسٹرکٹ چمن تک محدود رکھیں، بارڈر کراسنگ کے لیے چمن کے لوگوں کے لیے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ ضروری نہیں ہونا چاہیے کیونکہ چمن کے جو لوگ ہیں یا تو وہ اسی ڈسٹرکٹ میں رہتے ہیں، کاروباری ہے وہاں کے یا چمن کے اس پار جو لوگ ہے ان کے ساتھ ان کی رشتہ داریاں ہیں ان کے لیے بھی ایک محدود طریقہ رکھا جائے اور چمن کے لوگوں کے وہ بھی ان سے رابطہ کریں اور یہ ان سے رابطہ کرے، یہ ہمارے ملک کے لیے ضروری ہے کیونکہ بلوچستان میں کوئی کارخانہ نہیں ہے کوئی فیکٹری نہیں ہے اور ایک زمینداری تھی وہ بھی تین چار گھنٹے بجلی ملتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ایک اور مسئلے کو اجاگر کرنا ہے کہ ورکر ویلفیئر بورڈ میں جو تعیناتیاں ہوئی کیونکہ یہ اوورسیز ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھتا ہے وہاں دو سال سے جو تعیناتیاں ہوئی اس کا کوئی سرسی ریکارڈ نہیں ہے لیبر سیکرٹری، چیئرمین بورڈ کو لکھا گیا تھا کہ ان پوسٹوں کا تفصیل بھیجا جائے مگر وہاں کے ورکر بورڈ سیکٹری نے خود پلندہ بنا کے جو خود اس کیس میں انڈر انکوائری ہے وہ خود انکوائری میں ملوظ ہے تو وہ خود پلندہ بنا کہ خود چیزیں بنا کے مرکز کو بھیج رہا ہے۔