
جہانگیر خان ترین کی زیر قیادت نئی سیاسی جماعت “استحکام پاکستان پارٹی” اپنے قیام کے اعلان کے ساتھ ہی نئی قیادت کے نام پر کنفیوژن کا شکار ہوکر رہ گئی ۔ پارٹی کے قیام کا اعلان اگرچہ پریس کانفرنس میں کیا گیا مگر کوئی سوال جواب نہ ہونےکے باعث صحافیوں کے لئے یہ معاملہ تشنہ طلب رہ گیا کہ استحکام پاکستان پارٹی کا صدر کون ہوگا ؟ سو اس بارے میں دی پاکستان ڈیلی سے سینئر رہنما اور سابق وفاقی و صوبائی وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے سوال داغ دیا ۔چونکہ جہانگیر ترین تو سزا یافتہ ہیں وہ تو صدر بننے سے رہے اس لئے پارٹی کا آئینی صدر کون ہوگا؟؟ جس پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہ کہا کہ سزا میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ وہ پارٹی کو فیلسٹیڈ نہیں کر سکتے یا سرپرستی نہیں کر سکتے ۔وہ عہدیدار نہیں ہو سکتے لیکن پارٹی کی سپورٹ تو کرسکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک پارٹی صدارت کا تعلق ہے تو اس کا فیصلہ پارٹی کی سینئر لیڈر شپ مشاورت سے کرئے گی تاہم جس طرح عبد العلیم خان نے اجلاس کو چلایا ہے تو استحکام پاکستان پارٹی کا نیا صدر عبدالعیم خان ہی ہوگا۔
استحکام پاکستان پارٹی کا یوم تاسیس اس حوالے سے اہم رہا کہ اس میں موجود بیشتر قائدین میڈیا سے دور اور گفتگو سے گریز کرتے نظر آئے۔ جہانگیر خان ترین کے ایک طرف سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل تھے تو دوسری طرف عبدالعلیم خان تھے جبکہ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس، علی زیدی، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، عون چودھری۔ فیاض الحسن چوہان سٹیج پر موجود تھے جبکہ شعیب صدیقی سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
اس موقع پر اہم ترین بات یہ تھی کہ سابق وفاقی وزیر اور عمران خان کے قریب ترین رہنما فواد چودھری خاموش نظر آئے ۔پہلے وہ سٹیج پر بیٹھے تھے لیکن پھر وہ سٹیج سے الگ ہو کر بائیں سائیڈ پر دوسری رو میں جا بیٹھے۔
یہاں آئے قائدین کے بارے میں کچھ جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ اکثر رہنما علجت میں بلائے گئے ہیں اور کئی رہنما یہ کہتے سنے گئے کہ وہ آئے نہیں بلکہ یہاں لائے گئے ہیں ۔
اس سیاسی اکٹھ میں جنوبی پنجاب محاذ کے وہ قائدین بھی نظر آئے جوجنوبی پنجاب محاذ کے قیام اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا نعرے لگا رہے تھے۔